صفحات

پاکستان گروپ آف جرنلسٹس کلورکوٹ کی تقریب پزیرائی کی رواداد



 05 جنوری بروزہفتہ کلورکوٹ ٹاؤن کمیٹی ہال میں ایک عظیم الشان تقریب منعقد ہوئی۔یہ تقریب پاکستان گروپ آف جرنلسٹس اورروزنامہ بھکرنامہ کےزیراہتمام ترتیب دی گئی تھی۔اس پروگرام میں علاقائی اور ملکی  معروف سیاسی اورصحافتی شخصیات نےشرکت کی اورتقریب سےخطاب بھی کیا۔
      

پاکستان گروپ آف جرنلسٹس کلورکوٹ کی تقریب پزیرائی


تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک اوربارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کرنےسےہوا۔  رانامحمدشاہد ڈائریکٹرویلفیئر ٹرسٹ نےتقریب سے خطاب کرتےہوئے نو آموز صحافیوں کویہ تلقین کی کہ "خودمذمتی" کی بجائے اچھائی کی تشہیر کی جائے۔ہمیشہ منفی رخ دکھانے کے بجائے مثبت پہلوؤں کوبھی عوام کے سامنے لانا چاہیے۔ صوبائی سیکرٹری اطلاعات پاکستان گروپ آف جرنلسٹ عمروقارکاکہناتھاکہ اخبارکی جواہمیت ماضی میں تھی وہ آج بھی ہےاورکل بھی رہے گی۔صحافی کہلانے کاحق داربھی وہی شخص ہے جو اخبارات کےذریعے آگے آئے۔پاکستان گروپ آف جرنلسٹس کےحوالےسے بات کرتےہوئے ان کامزیدکہناتھاکہ یہ ایسی واحدصحافتی تنظیم ہےجو"بچے"رکھتی ہے۔کئی چھوٹی چھوٹی تنظیموں کےمالکان نے اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے شہرت حاصل کی اورپھرآنکھیں پھرلیں۔
          
 پاکستان گروپ آف جرنلسٹ کےمرکزی سیکرٹری اطلاعات سیدمخدوم زیدی نے  میڈیائی شعبہ جات میں پرنٹ میڈیاکو سب سے خوبصورت قراردیا۔مگرساتھ ہی یہ بھی کہاکہ سوشل میڈیانے کچھوے کی رفتار سےچلنے والے میڈیاکوراکٹ لانچرکی تیزی مہیاکردی ہے۔انہوں نےصحافت میں اخلاقیات کوخون کی پہچان قراردیا۔علاقائی حوالےسے بات کرتےہوئے انہوں نے کہاکہ آج سے تیرہ سال قبل میں کلورکوٹ آیا تھا مگر آج کے اوراس وقت کے کلورکوٹ میں کوئی زیادہ فرق نظرنہیں آتا۔اگرمنتخب نمائندے اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کریں توپھرخاموشی صحافتی بددیانتی ہوگی۔انہوں نے پاکستان گروپ آف جرنلسٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل مہرعبدالمتین صاحب کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اس عمرمیں صحافیوں کےمسقبل کی حفاظت کا بیڑہ اٹھایا ہے جس عمرمیں جرنلسٹ صرف اپنا مسقبل بنانے کاسوچتےہیں۔انہوں نے صحافیوں کو یہ بھی یقین دلایا کہ جب بھی آپ کسی مسئلے کاشکارہوں ہم سےرابطہ کریں۔ہم نہ صرف فوری آپ کے مسائل کوسنیں گے بلکہ حل کےلیےبھی ہرممکن اورفوری اقدام کریں گے۔


 صدارتی خطاب کرتےہوئےپاکستان گروپ آف جرنلسٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل مہرعبدالمتین صاحب کاکہنا تھاکہ صحافیوں کو آپس میں اختلافات سےگریزکرناچاہیے۔ملک بھرمیں صحافیوں کا اتحاد ہمارامشن ہے۔کلورکوٹ کےصحافتی حلقےکی اپسی رنجشیں ختم کروانےکے لیے بھی اپناکردر اداکریں گے۔انہوں نےصحافتی حلقوں کی ایک غفلت کا تذکرہ کرتےہوئے کہاکہ ہم عوامی مسائل کواجاگرکرنے اورمافیازکولگام ڈالنے کےلیے اس حدتک چلےجاتےہیں کہ دشمنیاں بھی مول لے لیتےہیں اپنے صحافی بھائیوں کےمسائل کےلیے آواز تک نہیں بلند کرتے۔


پاکستان گروپ آف جرنلسٹس کے بارے تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ 2014 میں خیرپور میں ایک صحافی کے قتل کےبعدہم نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اوراب بھی ہمارا عہداورعزم ہےکہ جہاں کہیں بھی کسی صحافی کےساتھ کسی بھی قسم کی زیادتی ہوگی ہم اس کےلیےہرحدتک جائیں گے۔ہماری تنظیم ملک بھرمیں جڑیں بناچکی ہے۔پنجاب کے ستائیس اضلاع میں ہماری تنظیم متحرک ہے۔ سندھ کےانیس،خیبرپختونخواکےتیرہ اورکشمیرکے چھ اضلاع میں بھی ہماری تنظیم پوری طرح فعال ہے۔


انہوں نے صحافیوں کو یہ خوشخبری بھی سنائی کہ اکتیس جنوری کوہم ملک گیرممبرشپ مہم کا آغاز کررہےہیں۔جس میں ہرپریس کلب اورتنظیم کےکارکن شامل ہوسکیں گے۔انہوں نے کلورکوٹ میں پریس کلب بنانےکاعزم بھی ظاہر کیا۔اس کےساتھ ساتھ ملک بھرمیں پریس کلبز کےلیے پلاٹس کی فراہمی اورعمارتوں کی تعمیرکےبعدہرطرح کی سہولیات سے آراستہ پریس کلب قائم کرنے کا اعلان بھی کیا۔ آخر میں انہوں نے ماسٹر داؤد معاویہ انصاری صاحب کوان کی بہترین خدمات پہ خراج تحسین پیش کیا۔


پروگرام میں کوٹلہ جام میں حالیہ حبیب قتل واقعہ کےحوالےسےبات کرتےہوئے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیاکوان کی غفلت پہ بھی شرم دلائی گئی۔اس حوالےسے سوشل میڈیااورسوشل میڈیا ایکٹوسٹ کےکردارکوسراہاگیااورتسلیم کیاگیاکہ ان کی آواز پر وزیر اعلیٰ نےنوٹس لیا۔انہی کی کاوشوں سےبھکرانتظامیہ کی نیندیں حرام ہیں۔امیدہے اس کے بعدمیڈیااپناکرداراداکرےگا۔خصوصا تقریب میں شریک الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے نمائندوں میں اگرکچھ بھی احساسِ ذمہ داری ہواتووہ ضروراس معاملے کو سنجیدہ لیں گے۔ آخر میں مجھ سمیت بہت سےممبران کواعزازی شیلڈزاورممبرشپ کارڈزبھی فراہم کیےگئے۔تقریب کے اختتام پہ حاضرین کےلیےریفریشمنٹ کا انتظام بھی کیاگیاتھا۔یہ تقریب یوٹیوب چینل اردوبول ٹی وی پہ براہ راست دکھائی گئی۔

ضرور پڑھیں:


مجموعی طورپہ تقریب کامیاب رہی۔تقریب کے دوران ایک مرحلے میں جب حاضرین کی تعداد میں کمی ہوئی تو سید مخدوم زیدی صاحب نے اعجاز بلوچ صاحب اور داؤد معاویہ انصاری صاحب سےگلہ کرتےہوئے ان سے سوال کیاکہ آپ کے علاقے میں عوام کا اس جانب زیادہ رجحان نہیں ہے یا آپ کاشعبہ "انفارمیشن"اور"ریلیشن" کمزورہے۔اس کےجواب میں چیف ایڈیٹر اعجاز بلوچ صاحب کا کہنا تھا کہ اس پروگرام کےتمام ترانتظامات انصاری صاحب دیکھ رہےتھے۔مزیدبرآں انہوں نے مرکزی عہدیداران سےوعدہ کیاکہ وہ مارچ کےمہینہ میں بھکرمیں ایک پروگرام منعقد کریں گے۔اوریہ ایساپروگرام ہوگا جو پاکستان بھرکے سابقہ پروگرامز کے ریکارڈ توڑ دےگا۔لیکن محفل کےاختتامی لمحات میں  ہال تقریباً بھرگیاجسےدیکھ کرمہرعبدالمتین صاحب نے داؤد معاویہ صاحب کو خراج تحسین پیش کیا۔

اس سے ظاہرہوتاہےکہ ماسٹر صاحب نے اپنا فرض بھرپور طریقے سے نبھایا مگریہ شرکاء کی عدم توجہی تھی کہ وہ پروگرام میں مسلسل موجود نہیں رہے۔آئندہ کےلیے حاضرین کویہ چیزباورکرانالازمی ہے کہ آنے والےمہمانان گرامی کایہ حق ہوتا ہے کہ آپ ان کوپوراوقت دیں اوران کوپوری ذمہ داری اورتوجہ سےسنیں۔بہرحال اس منفرد پروگرام کے انعقاد پر پاکستان گروپ آف جرنلسٹس اور روزنامہ بھکرنامہ کی انتطامیہ مبارکباد کی مستحق ہے۔ خاص طورپہ اس تقریب کے روح رواں ماسٹر داؤد معاویہ انصاری صاحب لائق صد تحسین ہیں کہ ان کی شبانہ روز محنت سے یہ خوبصورت محفل سجی۔اگران کی کاوشیں اورنوجوانوں کی حوصلہ افزائی کاعمل اسی طرح جاری رہاتوایک دن اس علاقے کی محرومیوں کا ضرور خاتمہ ہوگا۔ ان شاءاللہ
تحریر:  عبدالرحمان حجازی