صفحات

ایک اور نوجوان ریاستی جبرکی بھینٹ چڑھ گیا۔



بھکرکی تحصیل کلورکوٹ کے نواحی علاقہ روڈی سے تعلق رکھنے والا یہ خوبرو نوجوان ان لوگوں میں سے ہے جن کی زندگی اور موت کے بارے میں کوئی نہیں جانتا سوائےموت کےمالک اللہ وحدہ لاشریک اورہرقسم کے قانون سےماورا'جلادوں" کے۔
اس نوجوان کو تقریبا ایک سال پہلے ریاستی خفیہ اداروں نے اس کے گھر سے نیند کی حالت میں گرفتار کیا تھا۔ شروع میں اس کے اہل خانہ سے کہا گیا کہ کسی قسم کی قانونی کاروائی مت کریں انٹروگیشن کے بعد اسے رہا کر دیا جائے گا لیکن ایک سال کے صبر آزما اور طویل انتظار نےاس کے گھر والوں کو اس کی زندگی سے بھی مایوس کر دیا ہے وہ صرف یہی التجا کر رہے ہیں ہیں کہ اس کی زندگی اور موت کے متعلق تو ہمیں آگاہ کردیا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے کر طرف سے مایوس ہو کر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
عبدالقدیر کے ماموں جناب سلیم اللہ خان صاحب سے رابطہ ہوا ۔انہوں نے بتایا کہ 13 جنوری 2018 رات گیارہ سےبارہ بجے کے درمیان چھ مسلح افراد کیی گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلے کی صورت میں آئے۔ ان کے انداز سے معلوم ہوتا تھاکہ کسی ہائی پروفائل دہشت گرد کو پکڑنے آئے ہیں۔ چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے وہ لوگ اندر گھسے اور سیدھا اس کمرے میں جا پہنچے جہاں یہ نوجوان نیند کے مزے لے رہا تھا اور پھر اسے اپنے ساتھ لیےچلتےبنے۔
یہ نوجوان تحریک انصاف کلورکوٹ کا متحرک کارکن تھا۔اس کااوڑھنا بچھونا عمران خان کی سیاست اور محبت تھی۔ اس کےدوست بھی گواہی دیتے ہیں کہ یہ کسی نامناسب سرگرمی میں کبھی ملوث نہیں رہا۔لیکن اگر کسی جرم کاارتکاب کیا بھی ہےتوعدالتیں کس لیےہیں۔اسےقانونی طریقےسےسزادی جائے۔انٹیروگیشن کےلئےایک سال توکلبھوشن یادیوجیسےتربیت یافتہ تخریب کارجاسوں کےلیےبھی درکار ہیں ہوتاچہ جائیکہ ایک سادہ لوح نوجوان کواوراس کےگھروالوں کی زندگیوں کویوں اجیرن بنایا جائے۔
کب ختم ہوگی یہ اندھیر نگری۔کب بدلےگایہ نظام سفاکیت۔ کوئی اتناطاقتورکیسےہوگیاکہ پارلیمنٹ اورملکی سول اور فوجی عدالتوں سے بھی ماورا فیصلےکرتاہے۔کب یہ قوم خواب غفلت سےبیدارہوگی۔ امت کےبہی خواہ کہاں سوگئے۔
ہرہرفردکافرض ہےکہ وہ اس جبرکےخلاف آواز اٹھا ئے۔اس لیے ہیں کہ یہ نوجوان ان کےعلاقے،قوم برادری یاپارٹی کاہےبلکہ اپنےتحفظ کےلیے،اپنےاہل خانہ کوایسی اذیتوں بھری زندگی سےبچانےکےلیے،اس نظام جبرکوختم کرانےکےلیے۔اگرآج کسی کےگھرمیں ماتم کی 
  فضاہےتوخدانہ کرےکل ہمارےگھروں سے بھی آہ و بکا کی جگردوزصدائیں بلندہوسکتی ہیں۔
نوٹ: اس تحریر کو زیادہ سے زیادہ سوشل میڈیا پر شیئر کریں ہوسکتا ہے کہ آپ کے ایک کلک سے ایک بیوی کو شوہر مل جائے، بیٹے کی یاد  میں تڑپتی، سسکتی ماں کو بیٹا مل جائےاور روتے ہوئے ابو ابو کی صدا لگانے والے معصوم بچوں کو باپ مل جائے